تلفظ اور املا
تلفّظ : تلفظ کے معنی ہیں الفاظ کو حرکات و سکنات کے مطابق زبان سے صحیح ادا کرنا۔نئے شعرا کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ وہ تلفظ پر توجہ نہیں دیتے اور غلط تلفظ سے لفظ کو شعر میں باندھتے ہیں ۔ایسے شعرا کی تحریریں کچھ عرصہ بعد ہی دم توڑ دےتی ہیں ۔لہٰذا مبتدی شعرا کو چاہیے کہ وہ تلفظ پر خصوصاً زور دیں۔جتنا زیادہ اساتذہ کے کلام کا مطالعہ کریں گے تلفظ ٹھیک ہوتا جائے گا۔تلفظ کی اغلاط کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم چند الفاظ کا تلفظ درج کرتے ہیں،ہم ان الفاظ کا بھی ذکر کریں گے جنہیں اکثر غلط تلفظ کے ساتھ ادا کیا جاتا ہے۔
(١) پہلے دونوں حروف مفتوح اور تیسراحرف ساکن : (مَ رَض)
مثل غرض غلط شرف سکت
(٢) پہلا حرف مفتوح باقی دو ساکن : (اَ ص ل)
اصل امن امر صدر فرض
عرض عدل دخل ختم جذب
(٣) پہلا حرف مکسورباقی دو ساکن : (عِ ط ر)
عطر ذکر عشق
(٤) پہلا حرف مضموم باقی دو ساکن : (شُ ک ر)
شُکر حسن عذر بغض
(٥) پہلا اور تیسراحرف مفتوح باقی تین ساکن : (اَ خ لَ ا ق )
اَخلَاق اخبار اعمال الطاف احوال
(٦) پہلا حرف مضموم دوسرا اور تیسرا مفتوح باقی ساکن : (غُ رَ بَ ا)
غربا ادبا عقلا امرا
(٧) پہلے دو حرف مضموم باقی ساکن : (جُ لُ وس)
جُلُوس خلوص وصول عیوب حدود
رسوم فنون شکوک
(٨) پہلا حرف مکسور دوسرا مفتوح باقی دونوں ساکن : (فِ رَاق ):
فِراق نکات قیام عظام (عظم کی جمع)
(٩) پہلا حرف مفتوح تیسرا حرف مضموم باقی ساکن : (مَ ح بُ و ب)
محبوب محسوس موجود
(٠١) پہلا حرف مکسور تیسرا مفتوح باقی ساکن : (اِ غ لَ ا ت)
اغلاط احساس اثبات احیا ارسال اعلان
(١١) پہلا حرف مفتوح تیسرا حرف مکسور باقی ساکن : (تَ ح رِ ی ر)
تحریر تحریک تحقیر تہذیب
(٢١) پہلا اور تیسرا حرف مکسور پانچواں مفتوح باقی ساکن : (اِ س تِ ق بَ ا ل)
استقبال استقلال استبداد استغفار
ان الفاظ کے علاوہ درج ذیل الفاظ کا تلفظ عموماً غلط ادا کیا جاتا ہے۔
چہلم ل مضموم ہے
یوسف س مضموم ہے
یونس ن مضموم ہے
یکم ک مضموم ہے
بے وقوف پہلا وائو مضموم ہے
محبت م مفتوح ہے
مسرت م مفتوح ہے
غلط ل مفتوح ہے
شجاعت ش مفتوح ہے
خود کشی ک مفتوح ہے
املا : املا لکھنے سے متعلق ہے یعنی کون سا لفظ کیسے اور کس طرح لکھا جائے۔لفظ کو اگر صحیح ہجوں کے ساتھ لکھا جائے تو نہ صرف املا درست ہوگا بلکہ اس کا تلفظ بھی صحیح ہوگا ۔املا اور تلفظ لازم و ملزوم ہیں ۔ڈاکٹر عبدالستار صدیقی اپنے مقالہ �اردو املا � میں یوں رقم طراز ہیں �ہر زبان کے لئے ضروری ہے کہ اس کے املا کے قواعد منضبط ہوں اور ان قواعد کی بنےاد صحیح اصولوں پر ہو�۔اگر تمام امور کا خیال نہ رکھا جائے تو جملہ ہا تو محمل ہوگا ےا سرے سے اس لفظ کا کوئی مطلب ہی نہ ہوگا۔ہم نے مبتدی شعرا کے لئے چند اہم نکات جمع کئے ہیں تا کہ املا کے بارے میں جانکاری ہو۔
٭ اردو الفاظ کے آخر میں ہائے مختفی کا استعمال بہت کم ہے یہ فارسی زبان کے لئے خاص ہے ۔اکثر اردو اور ہندی الفاظ کے آخر میں بجائے الف ہائے مختفی استعمال کی جاتی ہے جو کہ غلط ہے۔
اکا: بقول ڈاکٹر عبدالستارصدیقی اکا کو یکہ سے کوئی علاقہ نہیں ہے یکہ کو اکا کے معنوں میں لکھنا یا بولنا غلط ہے ۔یہ لفظ گاڑی کے معنوں میں مستعمل ہے نہ کہ ایک کے۔اسی طرح پتہ ،پنجرہ،بلبلہ،بنجارہ ،پٹاخہ، تازہ،دھوکہ ،دھماکہ،مہینہ،ناتہ وغیرہ جیسے الفاظ کا املا الف سے لکھنا چاہیے جیسے ناتا ،بلبلا ،پتا وغیرہ۔
٭ اگر صفت مذکر ہو تو اسے بھی الف سے لکھنا چاہیے۔
٭ وہ الفاظ جو کسی اور زبان سے متعلق ہوں اور اردو میں مستعمل ہوں توایسے لفاظ
کا املا بھی ہائے مختفی کے بجائے الف سے ہی کرنا درست ہوگا مثلاًامریکہ،ڈرامہ ،کیمرہ وغیرہ ان کو امریکا ،ڈراما اور کیمرا لکھنا درست ہے۔
٭ ایسے فارسی الفاظ جن کا املا الف سے ہو انہیں بھی بعض اوقات اردو میں ہائے مختفی سے لکھا جاتا ہے مثلاًآشکارا ،ناشتاوغیرہ کو آشکارہ اور ناشتہ لکھنا درست نہیں ہے۔
٭ ایسے عربی الفاظ جن کے آخر پر کھڑا زبر آئے انہیں بھی الف کے ساتھ لکھنا چاہیے جیسے تقوا ،دعوا وغیرہ۔
٭ بعض الفاظ کا تلفظ عام بول چال میں ے سے ہوتا ہے ایسے الفاظ کا املا ے سے ہی کرنا درست ہے مثلاً �اس بچے نے اس معمے کو حل کر لیا�اسے �اس بچہ نے اس معمہ کو حل کر لیا � لکھنا غلط ہے۔
٭ عدد چھَے (٦) کو چھ لکھنا اور بولنا درست نہیں۔
٭ گائوں اور پائوں جیسے الفاظ کا املا گانو اور پانو ہے۔
٭ ھمزہ الف کا قائم مقام ہے ایسے عربی الفاظ جن کے آخر میںالف کے بعد ءآتا ہو انہیں اردو املا لکھتے وقت بلا ھمزہ لکھنا درست ہے۔جیسے اقرا،ضیا،شعرا،وغیرہ۔
٭ دیجیے ،کیجیے اور چاہیے جیسے الفاظ بلا ھمزہ لکھے جاتے ہیں ۔
٭ مصدر سے فعل بننے والے الفاظ کے اوپر ھمزہ لکھنا چاہیے مثلاًگانا سے گائے اسے جانور گاے سے کوئی علاقہ نہیں جو کہ بلا ھمزہے۔
٭ ایسے الفاظ جو فاعل ےا فواعل کے وزن پر ہوں ان کے نیچے نقطے نہیں ڈالے جاتے۔مثلاً گھائل،مائل ،فوائد وغیرہ۔
٭ فارسی میں نون کا اعلان بہت کم ہے لہٰذا تراکیب میں ایسے الفاظ جن کے آخر پر نون ہو انہیںنون غنہ سے لکھنا فصیح ہے۔مثلاًرگِ جاں وغیرہ۔
اب ہم چند ایسے الفاظ کا ذکر کریں گے جن کا املا عموماً غلط ہوتاہے۔
غلط درست غلط درست
اژدہام ازدحام حلوہ حلوا
طریاق تریاق خوردونوش خورونوش
معہ مع عجوبہ اعجوبہ
مصرعہ مصرع قوس وقزح قوسِ قزح
آسامی اسامی ناطہ ناتا
انکساری انکسار طلبائ طلبا
عاجزی عجز پڑتال پرتال
برائے کرم براہ کرم شائد شاید
بھگدڑ بھگدر بگولہ بگولا
درستگی درستی نقص امن نقض امن
پرواہ پروا ذات زات
پسینہ پسینا علیحدہ علاحدہ
تمغہ تمغا علیحدگی علا حدگی
جمائی جماہی کیونکہ کیوں کہ
بارات برات بوقت